28-Jun-2022 شرافت
شرافت
قصہ سنا رہا ہوں شرافت کا آپ کو
اک خوبرو حسیں کی ذہانت کا آپ کو
برسات کی جھڑی میں وہ سنسان رات تھی
انسان کا جو چھین لے ایمان رات تھی
خاتون کے چہرے پہ شرافت کا نور تھا
شاعر کے گھر میں ایک پری کا ظہور تھا
آئیں کہاں سے پوچھا جو بولی وہ پری رو
مجھ کو پناہ دیجئے برسات ہے بابو
میں نے کہا کہ آیئے اندر خوش آمدید
بھیگے بدن کو پونچھ لیں سردی بھی ہے شدید
شاعر کا گھر ہے قبر سے چھوٹا بہت مگر
اتنا وسیع دل کہ سما جائیں بحرو بر
کمرا بھی ایک ہے یہاں بستر بھی ایک ہے
بے فکر ہو کے سویئے شاعر بھی نیک ہے
جذبات اپنے رہ گیا یارو مسل کے میں
کروٹ بدل کے سوئی وہ کروٹ بدل کے میں
اللہ کا شکر خیر سے یہ شب گزر گئی
دل پر شرافتوں کے نشاں نقش کر گئی
پوچھا یہ میں نے صبح کو کیا شغل ہے حضور
بولی کہ میرا پولٹری فارم ہے تھوڑی دور
کچھ مرغ اور مرغیوں کو پالتی ہوں میں
مرغوں کی نسل نسل کو پہچانتی ہوں میں
کتنے ہیں مرغ آپ پر کتنی ہیں مرغیاں
شادی شدہ ہیں کتنی اور کتنی کنواریاں
مادہ ہیں جتنی مرغیاں اتنے ہی مرغ نر
تعداد رکھا کرتی ہوں دونوں کی برابر
اپنی سمجھ میں آیا نہیں سو پہ سو کا گیم
دس مرغ کیا بہت نہیں سو مرغیوں پہ میم
معصومیت سے بولی وہ خاتون پاکباز
سو مرغ پالنے میں بھی پنہاں ہے ایک راز
سو میں دس یا پانچ ہی مرغے ہیں کام کے
باقی تو آپ کی طرح شاعر ہیں نام کے
Simran Bhagat
28-Jun-2022 05:46 PM
بہت خوب
Reply