Ahmed Alvi

Add To collaction

28-Jun-2022 شرافت

شرافت 
قصہ سنا رہا ہوں شرافت کا آپ کو
اک خوبرو حسیں کی ذہانت کا آپ کو

برسات کی جھڑی میں وہ سنسان رات تھی
انسان کا جو چھین لے ایمان رات تھی

خاتون کے چہرے پہ شرافت کا نور تھا
شاعر کے گھر میں ایک پری کا ظہور تھا

آئیں کہاں سے پوچھا جو بولی وہ پری رو
مجھ کو پناہ دیجئے برسات ہے بابو

میں نے کہا کہ آیئے اندر خوش آمدید
بھیگے بدن کو پونچھ لیں سردی بھی ہے شدید

شاعر کا گھر ہے قبر سے چھوٹا بہت مگر
اتنا وسیع دل کہ سما جائیں بحرو بر

کمرا بھی ایک ہے یہاں بستر بھی ایک ہے
بے فکر ہو کے سویئے شاعر بھی نیک ہے

جذبات اپنے رہ گیا یارو مسل کے میں
کروٹ بدل کے سوئی وہ کروٹ بدل کے میں

اللہ کا شکر خیر سے یہ شب گزر گئی
دل پر شرافتوں کے نشاں نقش کر گئی

پوچھا یہ میں نے صبح کو کیا شغل ہے حضور
بولی کہ میرا پولٹری فارم ہے تھوڑی دور

کچھ مرغ اور مرغیوں کو پالتی ہوں میں
مرغوں کی نسل نسل کو پہچانتی ہوں میں

کتنے ہیں مرغ آپ پر کتنی ہیں مرغیاں
شادی شدہ ہیں کتنی اور کتنی کنواریاں

مادہ ہیں جتنی مرغیاں اتنے ہی مرغ نر 
تعداد رکھا کرتی ہوں دونوں کی برابر 

اپنی سمجھ میں آیا نہیں سو پہ سو کا گیم 
دس مرغ کیا بہت نہیں سو مرغیوں پہ میم 

معصومیت سے بولی وہ خاتون پاکباز 
سو مرغ پالنے میں بھی پنہاں ہے ایک راز 

سو میں دس یا پانچ ہی مرغے ہیں کام کے 
باقی تو آپ کی طرح شاعر ہیں نام کے 

   3
1 Comments

Simran Bhagat

28-Jun-2022 05:46 PM

بہت خوب

Reply